Friday 29 November 2013

کہانی گھر

کہانی گھر ایک ایسا خیال ہے جہاں لوگ ہفتے میں کم از کم ایک بارآئیں اور وہاں موجود لوگوں کو کچھ بھی سنائیں۔یہ کچھ بھی کہانی، نظم، غزل، گیت، زندگی کا دلچسپ واقعہ، کسی بھی چیز کی روداد ہو سکتی ہے۔ یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ اس عمل کو کیسے دلچسپ بناتے ہیں۔

آپ نے رات میں اکثر لوگوں کو چائے کے ڈھابے یا کسی اور جگہ پر بیٹھے دیکھا ہو گا۔ اس کہانی گھر کا بنیادی خیال وہیں سے لیا گیا ہے۔کیوں موجودہ زمانے میں ٹی وی، کیبل اور انٹرنیٹ کی وجہ سےلوگوں کے آپس میں ملنے جُلنےکے رجحان میں واضح کمی آئی ہے۔ یہ محفل ایسے تعلقات کوپھر سے بحال کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ مجلس ایسے لوگوں پر مشتمل ہو جو ہم خیال ہوں تو بہت اچھا ہے، اگر ہم خیال نہ بھی ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔اس ہفتہ وار مجلس میں چائے اورکوئی بھی کھانے پینے کی دوسری چیزرضا کارانہ طور سے یا مل بانٹ کر لائی جا سکے اور آپس میں بانٹی جا سکتی ہے۔

ایسی محفلیں اکثردوستوں کے درمیان تو ہو تی رہتی ہے لیکن کیوں کہ ہوٹلوں پر اکثر صرف جاننے والے لوگ ہی ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھتے ہیں اسی لیے وہ کہانی گھر نہیں کہلا سکتے۔ کہانی گھر کے لیے کوئی جگہ اور لوگ مخصوص نہیں ہیں۔ یہ پارک، سڑک کے کنارے، کسی میدان، اورچائے کے ہوٹل پر ہو سکتی ہے۔

کوشش یہ کرنی ہو گی کہ کوئی بھی شخص کسی بھی دوسرے شخص کے ساتھ بلا جھجک بیٹھ سکے، اس کی بات سن سکے اور اپنی بات سنا سکے۔ مجلس میں گفتگو کا معیار برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی شخص کو ناظم مقرر کیا جا سکتا ہے جو سب لوگوں کوکہانی کہنے کے عمل میں شامل ہونے کی حوصلہ افزائی کرے اورخاص طور سے ہر کسی کو کچھ نا کچھ سنانے پر آمادہ کرسکے۔ کوئی بھی شخص بلا تفریق اس محفل میں شریک ہو سکتا ہے۔


ایسے خیال پر مبنی کوئی محفل ہو سکے، تو میرا خیال ہے کہ لوگوں اپنی مشینی زندگی کے دائرے سے باہر نکل کر اپنے گرد موجود لوگوں سے جُڑ سکیں گے۔ ایسا رجحان پھر سےانسانوں کو ایک دوسرے کے لیے خوشی کا باعث بنا سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment