رمضان کریم
سعد انوار
رمضان کا متبرک مہینہ بہت قریب ہے ۔ حسبِ معمول اس کی آمد
کے ساتھ تمام مسلمانانِ عالم کی تیاریاں بھی اسی زور و شور کے ساتھ جاری ہیں۔ مگر
ہوتا کچھ یوں ہے کہ رمضان المبارک جتنی تیزی سے شروع ہوتے ہیں ، اس سے کہیں زیادہ
رفتار کے ساتھ مکمل ہو جاتے ہیں۔جیسا کہ میرے ایک استادِ محترم مولانا ابرار الحق کلیانویؒ فرمایا کرتے تھے کہ
رمضان کی آمد پر لوگ کہتے ہیں کہ "رمضان
آگئے ،" دراصل یہ "رمضان آ، (اور)گئے"
کی طر ح ہوتے ہیں۔ ان کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ یہ مقدس مہینہ بہت تیزی کے ساتھ
گزر جاتا ہے۔ اس لیے اس کے مبارک ایام کا پورا پورا فائدہ اٹھانے کے لیے ہر مسلمان
کو بہت چاق و چوبند رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
حضرت ابوہ ہریرہ رضی
اللہ عنہُ سے روایت کی گئی حدیث پاکﷺ کا مفہوم ہے کہ جب رمضان آتے ہیں تو جنت کے
دروازے کھل جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری ، جلد 3،
کتاب 31، حدیث 123)۔
ابنِ عباس رضی اللہ
عنہُ سے روایت کی گئی حدیث پاک ﷺ کا مفہوم ہے کہ اللہ
کے رسول ﷺ رمضان میں چلتی ہوا سے زیادہ
سخی ہوجاتے تھے۔(صحیح
بخاری ، جلد اول، کتاب اول، حدیث 5) ۔
ویسے تو ہمارے نبی پاک ﷺ سے زیادہ کوئی سخی نہیں ہے، لیکن
رمضان کے آتے ہی ہمارے پیارے نبی ﷺ کی سخاوت اور بڑھ جایا کرتی تھی۔ رمضان میں امیر
ہو یا غریب ، دونوں اپنے اردگرد دیکھیں تو کوئی نا کوئی ایسا ضرور دکھائی دے گا جو
آپ کی مالی حیثیت سے تھوڑا نیچے ہو گا ۔ تو اگر ہر امیر اور غریب اپنی حیثیت کے
مطابق کچھ نا کچھ خدمت ایسے لوگوں کی سر انجام دے تو اللہ کی رحمت سے کامل امید ہے
کہ اس کی جزا بہت عمدہ ملے گی۔
No comments:
Post a Comment