لکھیں تو کیا لکھیں اور کیوں لکھیں؟ ایسا کیا ہے اس لکھنے
میں اس کام کو پایہ تکمیل پہنچانے میں جان ایسی اذیت میں ڈالی جاتی ہے۔ سوچنے کی
اذیت۔ کیونکہ سوچنے کی اذیت سے زیادہ تکلیف دہ عمل اور کوئی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا
عمل ہے جو شعور حاصل کرنے کے بعد سے مسلسل چلتا رہتا ہے اور اگربندہ حساس بھی ہو
تو یہ سوچنے کا عمل بعض دفعہ بہت تکلیف دہ ہو جاتا ہے۔اس لیے سوچنے کے اس عمل کو
فی الحال ترک کرتے ہیں اور جو کچھ ذہن میں آتا جا رہا ہے اسے لکھنے کی کوشش کریں۔
کیوں تو اچھا لگتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
تجھ میں کیا کیا دکھتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
سارا شہر شناسائی کا دعوے دار تو ہے لیکن
کون ہمارا اپنا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
ہم نے اس کو لکھا تھا کچھ ملنے کی تدبیر کرو
اس نے لکھ کر بھیجا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
موسم ، خوشبو، بادِ صبا، چاند شفق اور تاروں میں
کون تمہارے جیسا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
یا تم اپنے دل کی مانو، یا پھر دنیا والوں کی
مشورہ اس کا اچھا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
No comments:
Post a Comment